دکاندار کے مسائل: مارجن کی شفافیت

دکاندار کے مسائل: مارجن کی شفافیت

سرمایہ داری کے اس دور میں کاروباری سرگرمیوں میں روز بروز ہوش ربا اضافہ ہو رہا ہے۔ بڑی کمپنیاں اپنے کاروبار کو مزید وسعت بخش رہی ہیں جبکہ چھوٹے دکاندار بھی اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لئے زیادہ سے زیادہ پروڈکٹس کو مارکیٹ میں لا رہے ہیں  جس سے ان کی کاروباری استطاطت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم کمپنی سے مال منگوانے اور پھر اس کو مارکیٹ میں فروخت کرنے کے حوالے سے دکاندار کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

ان مسائل میں ایک اہم ترین مسئلہ پروڈکٹ کے اوپر ملنے والی شرح منافع کی شفافیت کا ہے۔ کسی بھی چھوٹے دکاندار کی آمدنی کا سب سے بڑا حصہ اسی منافع سے آتا ہے جو وہ کمپنی کی طرف سے  بھیجی جانے والی مختلف پروڈکٹس کو فروخت کر کے کماتا ہے۔ یہ مارجن کمپنی اور دکاندار کے درمیان طے کرنے کا کوئی خاطر خواہ نظام موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے مارجن کی شفافیت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

کمپنی اور دکاندار کے درمیان مارجن کا صحیح طریقے سے تعین نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ کمپنی اور دکاندار کے درمیان مناسب رابطے کا فقدان ہے۔ کمپنیاں دکاندار کے ساتھ براہ راست رابطے میں نہیں ہوتیں۔ کمپنیوں کی دکاندار سے باقاعدہ میٹنگ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ درپیش آتا ہے۔ کمپنیاں سال میں ایک  یادو بار مختلف تقاریب کا اہتمام کرتی ہیں جن میں عموماً مارجن وغیرہ کا موضوع زیرِ بحث نہیں آتا۔ اس طرح کی تقریبات میں کمپنیاں زیادہ تر اپنی نئی آنے والی پروڈکٹس کی پروموشنز ہی کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ تمام کمپنیاں عام طور پر اپنا مال براہ راست دکانداروں کو نہیں دیتی بلکہ کے یہ کام کمپنیاں مختلف ڈسٹری بیوٹرز کے توسط سے کرتی ہیں جس کی وجہ سے دکاندار اور کمپنی کے درمیان ایک ابلاغی خلاء پیدا ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں کمپنی اور دکاندار کے درمیان مارجن کے تعین کا معاملہ طے نہیں ہو پاتا۔ ان حالات میں ڈسٹری بیوٹر حضرات اپنی من مانی کرتے ہیں اور پروڈکٹ سے ملنے والے منافع میں اپنا مارجن زیادہ رکھتے ہیں۔

منافع کی تقسیم کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے دکاندار کو خاطر خواہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے جس سے کاروباری معاملات کے حوالے سے  بھی اس کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

کمپنیوں کو چاہیئے کہ منافع کے مارجن کے حوالے سے ایک موثر نظام تشکیل دیں۔ جس میں ڈسٹری بیوٹر، دکاندار اور کمپنی کے منافع کی شرح کے حوالے سے واضح تخصیص کار ہو سکے اور اس بنائے گئے نظام میں تینوں فریقین یعنی کمپنی ، ڈسٹری بیوٹر اور دکاندار کی باہمی رضا مندی  شامل ہونی چاہیئے تاکہ تمام فریق خاص طور پر دکاندار کے مارجن کی تقسیم کے حوالے سے تحفظات کو دور کیا جاسکے۔

اس کے علاوہ کمپنیوں کو دکانداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنا چاہیئے کیونکہ اس طرح کمپنیوں کو بھی ڈسٹری بیوٹر سے دکاندار تک مال پہنچنے کے عمل سے بخوبی آگاہی رہے گی اور کمپنیاں دکاندار کے تحفظات بشمول منافع میں مارجن کی شرح کے حوالے سے با خبر رہیں گے۔

Share this post

Comment (1)

Comments are closed.